20% off
Dil Bhatkay Ga – دل بھٹکے گا
PKR1,800 PKR1,440
You Save: PKR360 (20%)
Fast Shipping
All orders are dispatched in 1-3 business days. We Ship Worldwide.
Secure Checkout
SSL Enabled Secure Checkout
Weight | 1.24 kg |
---|
PKR1,800 PKR1,440
All orders are dispatched in 1-3 business days. We Ship Worldwide.
SSL Enabled Secure Checkout
Weight | 1.24 kg |
---|
Title: Dil Bhatkay Ga – دل بھٹکے گا
ISBN-13: 9789693524727
Author: Ahmad Bashir
Subject: Fiction, Novel
Language: Urdu
Year of Publication: 2018
Number of Pages: 856
shahzinashafi (verified owner) –
احمد بشیر ایک نہایت سفاک اور بےباک ادیب ہیں، معاشرے کی تلخ سچائیوں اور انسانی رویوں کی سفاکیت کو انہوں نے اس بے دردی سے بے نقاب کیا ہے کہ پڑھنے والے کا دل ایک دفعہ کانپ کر رہ جاتا ہے۔
اگر میں یہ کہوں کہ یہ ناول آل ان ون ہے تو کچھ غلط نہ ہو گا کیونکہ یہ ناول ایک آپ بیتی بھی ہے جس میں مصنف نے اپنے بچپن سے لے کر آخر تک کے واقعات قلمبند کئے ہیں اور اپنی زندگی کی ان حقیقتوں کا بھی ذکر کیا ہے جن کو لوگ عام طور پر سات پردوں میں چھپا کر رکھتے ہیں اس لحاظ سے اگر وہ پیش لفظ میں اس بات کا اقرار کرتے ہیں کی وہ شرفا کو گلی بازار میں لائے ہیں تو ان میں ان کی اپنی ذات سر فہرست ہے۔
یہ ایک تاریخی ناول بھی ہے،یہ کہانی ہے ایک ایسے جنگل کی جس کا قانون طاقت تھا اور طاقت خان کے دریا پیتی ہے۔ اس میں ہندوستان کی تقسیم کے محرکات، تقسیم کے نتیجے میں ہونے والے فسادات، پاکستان کا قیام،مہاجرین کی آمد اور مقامی لوگوں کا ان کے ساتھ رویہ اور لیاقت خاں سے لیکر جنرل ضیاالحق کو دور کے تمام واقعات پوری جزئیات کے ساتھ بیان ہوئے ہیں، ان واقعات کو پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ جو کچھ ہم نے تاریخ کی کتابوں میں پڑھا کیا وہ واقعی سچ ہے؟ یا پھر یہ سچ ہے جو کہ ایک عینی شاہد کی زبانی بیان ہوا ہے۔ مگر صحیح کہا ہے کسی نے کہ تاریخ کی کتابوں میں ہمیشہ سچ نہیں لکھا ہوتا۔
یہ ایک اخلاقی ناول بھی ہے کیونکہ اس میں بداخلاقی کی بہت سی باتیں ہیں۔
یہ ایک سفرنامہ بھی ہے کیونکہ اس میں مصنف نے کم و بیش پاکستان کے تمام علاقوں کی نہ صرف ثقافت اور روایات بیان کی ہیں بلکہ انتہائی خوبصورت انداز میں منظر نگاری بھی کی ہے، یوں لگتا ہے کہ پڑھنے والا بھی مصنف کے ساتھ محو سفر ہے۔
المختصر یہ ناول زندگی کی ناکامیوں، نارسائیوں اور گناہوں کا گوشوارہ ہے، یہ کہانی نہیں ہے بلکہ ایک عہد کی داستاں ہے جو کہ آہستہ آہستہ کھلا اور اپنے زوال کے کمال کو پہنچا اور یہ وہ عہد ہے جو کہ ہم سب پہ گزرا ہے کیونکہ دل کا تو کام ہی ہے بھٹکنا، کبھی نہ کبھی، کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی کے لئے(خواہ وہ انسان ہوں یا چیزیں) کسی نہ کسی کا دل بھٹکتا ہی ہے، کیونکہ ہم انسانوں کا دل بھٹکے بغیر،ٹھوکر کھائے بغیر راہ راست پر نہیں آتا، اور جو کوئی نہ بھٹکے وہ فرشتہ ہوتا ہے، جو بھٹک کر راہ راست پر نہ آئے وہ شیطان ہوتا ہے اور جو بھٹک کر راہ راست
پر آ جائے صرف وہ انسان ہوتا ہے۔
شہزینہ شفیع
(0) (0) Watch Unwatch