Man Chalay ka Sauda- من چلے کا سودا
PKR700
Fast Shipping
All orders are dispatched in 1-3 business days. We Ship Worldwide.
Secure Checkout
SSL Enabled Secure Checkout
Weight | 0.36 kg |
---|---|
Writer |
PKR700
All orders are dispatched in 1-3 business days. We Ship Worldwide.
SSL Enabled Secure Checkout
Weight | 0.36 kg |
---|---|
Writer |
Title: Man Chalay ka Sauda- من چلے کا سودا
ISBN-13: 9789693512533
Author: Ashfaq Ahmad
Language: Urdu
Year of Publication: 2016
Format: Hardcover
Number of Pages: 319
mustaqeemalmas (verified owner) –
اشفاق احمد اپنے وقت کے ایک بہترین مصنف ہیں اور کسی تعارف کے محتاج نہیں۔
‘من چلے کا سودا’، اشفاق احمد کے قلم سے لکھی گئ ایک عمدہ تحریر/ڈرامہ ہے، اور اس شاہکار کو قسط وار ڈرامے کی شکل میں پاکستان ٹیلیوژن سے بھی پیش کیا جا چکا ہے۔
یہ ڈرامہ تصوف اور روحانیت کے موضوع کے اردگرد گھومتا ہے جو کہ اس ڈرامے کے مرکزی کردار ارشاد نے بہترین طریقے سے نبھایا ہے۔
اشفاق صاحب نے اس ڈرامے کے ذریعہ خدا اور انسان کے درمیان موجود رشتے کو بہترین انداز میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ انکی نظر میں مذہب اور سائنس لاذم وملزوم اور ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، جو ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوسکتے۔
ارشاد جسکی عمر قریبا 50 سال کے لگ بھگ ہے، ایک کامیاب بزنیس مین، جس کے پاس عزت، دولت، روپیہ پیسہ، اور شہرت ہے۔ اسکے دو بیٹے بھی ہیں لیکن اپنی بیوی سے علیحدگی ہوچکی ہے۔
ارشاد چونکہ تصوف اور روحانیت کے سفر پہ گامزن ہے اسکے لئے عزت،شہرت، اور پیسہ اب کوئ معنئ نہیں رکھتا۔ وہ اپنے حال میں مست مگن اور بس خدا کے دیدار اور اس سے ملنے کا تائب ہے۔
اس ڈرامے میں مومنہ کا کردار بھی اہم ہے جو کہ ان لوگوں کی عکاسی کرتا ہے جو اپنے سوالات کے جوابات چاہتے ہیں، جو impulsive اور اپنے دل کی کرنے والے ہوتے ہیں۔
اس ڈرامے کے کردار جس میں موچی رمضان،ڈاکیہ محمد حسین،چرواہا عبداللہ کا ارشاد سےگہرا تعلق ہے،یہ سب اسکے رہنما ہیں اور انہی کی مدد سے ارشاد معرفت کی منزلوں کو طے کرتا دکھایا گیا ہے۔
اشفاق احمد نے اس ڈرامے میں نہ صرف تصوف بلکہ مذہب، سائنس، روحانیت، اختلافات رائے، اپنی will, اور ego جیسے topics کو بہت ہی خاص اور بہترین انداز میں نہ صرف بیان کیا بلکہ سمجھانے کی بھی کوشش کی ہے۔
یہ تحریر نہ صرف آپکو متاثر کریگی بلکہ ہوسکتا ہے آپکی زندگی کو ایک نیا رخ فراہم کردے اور بہت سارے انکہے سوالوں کے جوابات بھی آپکو مل جائیں۔
(1) (0) Watch Unwatch
ne ha (verified owner) –
ادبی تاریخ کے مشہور افسانہ/ڈرامہ نگار اشفاق احمد نے کئی افسانے اور ڈرامے تحریر کیے. ان کی تحریوں کے موضوع زندگی سے متعلق انسان کی زندگی سے عین قریب ہیں. “من چلے کا سودا” ایک عمدہ تحریر/ڈرامہ ہے جو حقیقی کرداروں کے حقیقی حالات کی نشاندہی کرتا ہے.
اس ڈرامے کا تعلق دراصل تصوف اور سائنس کے مثبت اور منفی تاروں سے بندھا ہے دونوں پہلوؤں پہ اس ڈرامے کے مرکزی کردار “ارشاد” نے وقتاً فوقتاً روشنی ڈالی ہے.. جو روحانیت کے سفر پر گامزن ہے, دنیاوی خواہشان کو ترک کر کے خلقِ خدا کے خدمت کرنے نکلا ہے..
اشفاق احمد صاحب نے اس کہانی میں انسان اور اللّہ کے درمیان تعلق کو بڑے خوبصورت انداز میں واضح کیا, مومن کی شان بیان کی کہ ایک مومن وہی ہے جو ٹھوکر کھا کر بھی سیدھا کھڑا ہوجائے.. ہمت نہ ہارے.. اس بات پہ روشنی ڈالی کہ دراصل سائنس اور مذیب دونوں ہی ایک دوسرے کے لی لازم و ملزوم ہیں. دونوں کی اہمیت یکساں ہے.
ارشاد جو اس ڈرامے کا مرکزی کردار ہے جس کی عمر
تقریباً پچاس برس ہے , اس کی ولایتی بیوی مارتھا نے اسے چھوڑ دیا ہے اور اس کے دونوں بیٹے ‘اسحاق’ اور ‘ابراہیم’ بھی اس کی بیوی کے پاس ہی رہتے ہیں. وہ تین فیکٹریز کا مالک ہے. دولت, شہرت, عزت پیسہ بکثرت ہے مگر اسے ان سب چیزوں کی ضرورت نہیں..
وہ اضطراب سے سکون کی جانب رختِ سفر باندھ چکا ہے.. روحانیت کے سفر پر گامزن ہے, دنیاوی خواہشات کو ترک کر کے خلقِ خدا کے خدمت کرنے نکلا ہے.
روحانیت کے سفر میں ڈاکیہ محمد حیسن, موچی رمضان اور چرواہا عبداللّہ معرفت کی راہ میں ارشاد کی راہنمائی کرنے والے ہیں اور یہ تینوں ایک ہی روشنی کی تین کرنیں ہیں..
مومنہ کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے جو سچ بولنے سے خوفزدہ ہے اور جھوٹ بولنے سے خائف.. خود اپنے ہی سوالات سے پریشان .. کچھ الجھی ہوئی معصوم لڑکی.. جس کو اپنے حال سے زیادہ مستقبل کی فکر ہے جو ماضی کی یادوں کو بھلا دینا چاہتی ہے..
اس ڈرامے کے دیگر کردار ندیم, سراج, سلمی, عامر, غلام دین وغیرہ سے بھی سیکھنے کو بہت کچھ ملتا ہے..
اشفاق احمد صاحب نے تصوف اور سائنس کے علاوہ زندگی کے دوسرے اہم مسائل will, ego,اختلافِ رائے, جعلسازی وغیرہ کو بھی اس تحریر میں بہت عمدگی سے بیان کیا ہے.
یہ تحریر نہ صرف آپ کو بہت کچھ سوچنے ہر مجبور کردے گی بلکہ بہت سے مسائل میں آپ کی رنمائی بھی کرے گی.. اس کہانی کے ہر کردار سے ایک نیا سبق سیکھنے کو ملتا ہے اور یہ راستہ بھی کھلا ہے کہ ہمیں کس راستے کا تعین کرنا ہے کیونکہ یہ تو من چلے کا سودا ہے.
(0) (0) Watch Unwatch
kanwalasadaltaf –
من چلے کا سودا اشفاق احمد کا ا یک منفرد اور ا پنے و قت سے بہت آ گےا یک ڈرامہ ہے۔یہ پی ٹی وی پر نشر ہو چکا ہے۔
اس کتا ب کا پیش لفظ اشفا ق صا حب نےخود تحر یر کیا ہے جو اس ڈرامے کو سمجھنے کیلۓ نہا یت اہم ہے۔
اس کتا ب کا مو ضوع ہے تصوف ،روحا نیت اور سا ٔنس کا حق کی تلا ش کا سفر ۔۔۔تصوف اور سا ٔنس ا یک ہی منزل کے دو متوازی راستے ہیں۔سا ٔنسدان ا پنے مشاہدے اور تجر بے سے حقیقت کو پہچانتا ہے اور اسکا اکؤیشنز کی صورت میں اظہار کرتا ہے مگر اس کا با طن اس تجر بے سےلاتعلق رہتا ہے۔جبکہ صو فی راز حق کو نفس کے مشا ہدے اور تجر بے سے پا تا ہے اسکا اندر اس سے ضرور بدلتا ہے اوروہ اپنی زات سے نکل کر مخلوق کیلۓ وقف ہو نے لگتا ہے،وہ اپنےانکاونٹرزکو کبھی مثنویٔ رومی،بو ستان سعدی اور کبھی کشف المعجوب کی صورت بیان کرتا ہے۔
کتاب کا مرکزی کردار ایک پچاس سالہ کامیاب بزنس مین ارشاد ہے جو گرہستی کی فکر سے آزاد ہے اور اب اس کے اندر کا ‘کیوں’ اس کو چین نہیں لینے دیتا۔وہ روحا نیت کے راستے پر رہنمأی کیلۓخاکروب،ڈاکیا،موچی اور امام کے پاس جاتاہے۔یہ سب کردار بھی روحانیت کے مختلف درجوں پر ہیں. ارشاد روحانیت اور سا ٔنس کی خلیج کو پاٹنا چاہتا ہے ۔۔مومنہ ان سب کرداروں کا تضاد ہے دنیا کے سوالوں میں الجھی ہوئ۔
اس کتاب میں اشفاق صاحب نےبڑی خوبصورتی سےواضح کیا ہےکہ
معارفت منزل نہیں راستہ ہے۔اور راستے کبھی خالی نہیں ہوتے۔اگر پہلے زمانوں میں صوفی تھے تو اب بھی ہونگے
” جس ماضی کا حال شاہد نہ ہو وہ ماضی جھوٹا ہے۔ ”
راستہ کھلا ہے، یہ تو من چلے کا سودا ہے ۔
(0) (0) Watch Unwatch